سالوں سے سنتے آرہے ہیں ایک کوا پیاسا تھا


سالوں سے سنتے آرہے ہیں ایک کوا پیاسا تھا ۔۔
۔جگ میں تھوڑا پانی تھا۔۔۔۔۔۔
کوا عقلمند تھا
کچھ دور رکھے کنکر ڈال کر پیاس بجھا لی۔۔۔۔۔
مگر افسوس ہم اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود کوے سے بھی کم عقل نکلے۔۔۔۔۔۔
روزبروز کم ہونے والے پانی کے باوجود ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے۔۔۔۔
انڈیا ڈیم پہ ڈیم بناتا رہا اور ہماری حکومتیں اپنے اقتداد کی رسہ کسی ،کرپشن ،میں لگی رہیں ۔۔۔۔
پاکستان میں پانی کی قلت دس سالہ جمہوریت کا "جمہوری تحفہ" ہے ۔یوں تو جمہوریت ہمیں بہت سے تحفے دیتی رہی ۔۔
مگر یہ سب سے "عبرتناک تحفہ" ہے۔۔۔۔۔2009میں بھارت نے ڈیم کی تعمیر شروع کی اسوقت پاکستان میں پیپلز پارٹی صاحب اقتدار تھی ۔۔۔مگر۔۔۔۔
پیپلزپارٹی نے اسے یکسر نظرانداز کیا کیونکہ پانی عوامی ضرورت ہے۔۔ بھٹو کے زندہ رہنے کے لیے لازم نہیں۔۔۔۔۔تو اسکی اہمیت وضرورت کو محسوس کرنے کی زحمت بھی نہ کی گئ
حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کے ہنگامی بنیادوں پہ پاکستانی حکومت حفاظتی اقدامات کرتے ہوۓ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر شروع کرواتی اور کالا باغ ڈیم پہ تحفظات کو دور کرتے ہوۓ اسکی بھی تعمیر شروع کرتی تو ہم بھارت سے کہیں پہلے ڈیم بنا چکے ہوتے ۔۔۔مگر افسوس نہ پی پی کو خیال آیا نہ نواز لیگ کو ۔۔
اور نہ ہی اپوزیشن جماعتوں کو۔۔۔۔۔
جسکے بھیانک نتائج آج ہمارے سامنے ہیں ۔۔۔
عالمی بینک میں بھی ناکافی دلائل کے باعث ہمیں ناکامی کا سامنا ہوا ۔۔۔
انگریز کے دور سے تیار ہونے والے کالا باغ ڈیم کے منصوبے پہ تاحال عملدرامد نہیں ہو سکا۔۔۔۔
بنجر ہوتی ہوئی زمینیں اور کسان کا احتجاج کسی سیاستدان کے لیے قابل غور نہیں رہا تو تدارک تو دور کی بات۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
حکومت وقت تھی یا اپوزیشن جماعتیں ۔۔ کسی کو بنجر ہوتی زمینیں۔۔۔خشک سالی نظر نہ آسکی ۔۔۔۔
اور نہ انڈیا کے بنتے ہوۓ ڈیم ۔۔۔۔۔۔!!!
ہمارا المیہ ہے کے جب بھی پاکستان کو مستحکم کرنے اور ترقیاتی کام کا آغاز کرنے کی کوشش کی جاۓ چند مفاد پرست قوم پرست عناصر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔۔۔۔
جیسے حالیہ فاٹا انضمام کا معاملہ ۔۔۔۔ مگر جس طرح فاٹا انضمام پہ ان شر پسندوں کو منہ کی کھانی پڑی ۔۔۔ایسے ہی کالا باغ ڈیم کے منصوبے پہ عمدرآمد کرتے ہوۓ ان قوم پرستوں کی بجاۓ کروڑوں زندگیوں کو بچانا ہوگا ۔۔ ۔۔۔۔اس وقت پانی کی قلت انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے اگر ابھی اس کا سدباب نہ کیا گیا ڈیم نہ بناۓ گے تو2025 تک پانی کی ایک ایک بوند کو ترسیں گے۔۔۔۔۔
پانی کی قلت کا مطلب ۔۔ قحط سالی۔۔بھوک ۔۔افلاس اور عبرتناک موت ہے۔۔۔۔۔۔
!!!!! اگر اب بھی سیاستدانوں کے رحم وکرم پہ رہے اور اپنی آواز بلند نہ کی تو ایڑیاں رگڑ کر سسک سسک کر مرتے ہوۓ دنیا کے لیے عبرت کا نشان بننے کے لیے تیار رہیں کہ جو قوم خود اپنی زندگی اور حق کے لیے آواز نہ اٹھا سکے وہ دوسروں کے لیے نشان عبرت بن جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔آئیں ملکر اپنی زندگی اور بقا کے لیے آواز اٹھائیں زندہ ہونے کا ثبوت دیں ۔۔۔۔ ڈیم بناؤ ۔۔۔۔ملک بچاو مہم کا حصہ بنیں ۔۔۔ہر فورم پہ آواز اٹھائیں ۔۔۔۔ کیونکہ پانی ہی زندگی ہے۔۔۔۔!!!

Comments

Popular posts from this blog

*بیوی سے ہمبستری کرنے کا اسلامی طریقہ*

Today 5 top news in the world currently

چوہدری نثار اور نواز شریف کی درمیان تضاد کا سبب اصل میں کیا ہے۔