Posts

کیا پاکستان میں کچھ ہو رہا ہے ھائی لیول پر

پیٹرول کی اصل قیمت ایک بیرل میں 159 لیٹر ہوتے ہیں۔ انٹر نیشنل مارکیٹ میں تیل کی قیمت 48.52 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ امپورٹ کرنے کا کرایہ 2.16 ڈالر فی بیرل ایل سی چارجز بینک چارجز 9 فیصد انشورنس چارجز وغیرہ ٹوٹل 6.15 ڈالر فی بیرل وارفیج چارجز 3.85 فیصد 2.65 ڈالر فی بیرل آئیل کمپنیز مارجن 3.5 فیصد 2.40 ڈالر فی بیرل ریفائننگ چارجز 8.20 ڈالر فی بیرل. US$ 48.52 + US$ 2.16 + US$ 6.15 + US$ 2.65 + US$ 2.40 + US$ 8.20 = US$ 70.08 per barrel ایک بیرل میں 159 لیٹر ہوتے ہیں US$ 70.08 per barrel / 159 = US$ 0.44 per litter US$ 0.44 x 103 = Pak Rs. 45.32 per Litter 45.32 روپے فی لیٹر حکومت کو پڑتا ہے سیلز ٹیکس 17 فیصد ایکسائز ڈیوٹی 3.15 فیصد یکم جنوری سے 6 فیصد مذید ٹیکس 17% + 3.15% + 6% = 26.15 % ٹوٹل ٹیکس 26.15 فیصد فی لیٹر 45.32 ÷ 100 x 26.15 = 11.85 Rs 45.32 per litr + Tax Rs 11.85 per litr = Rs 57.17 per litr تمام جائز ٹیکسز کے بعد حکومت کو فی لیٹر 57.17 روپے فی لیٹر دینا چاہیئے۔ 57.15 روپے سے اوپر حکومت ہم سے غیر قانونی ٹیکس لیتی ہے اورقیمت میں ایک روپے کم کر کہ قوم کو لولی پاپ دے رہ

Talbina . Talbina تلبینہ ۔ سنت بھی علاج بھی

Talbina . Talbina . تلبینہ ۔ سنت بھی علاج بھی : “رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کے لیے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ) رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ آپ تلبینہ استعمال کریں  آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔  نبی ﷺ  فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد) جب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس ک

Community and Charity Policy

Community and Charity Policy Community Investment explained Our community investment activity is financed through a discretionary cash budget approved annually by the Prudential board. This is enhanced through support we also provide via the expertise of our people, and other in kind donations. We look for long term strategic involvement with community partnerships to address local issues key to the interests of the communities we serve and to enhance our reputation as a responsible company. Many of our employees are actively involved in their local communities as volunteers and we have a volunteering policy in place to support them. Community Programme Objectives Contribute to overall business strategy. To make a positive difference to retirement in the communities around us. Enhance our reputation as a responsible company with external stakeholders at local, regional and national level. Encourage volunteering participation from our employees, to contribute to emplo

عمران خان اور پاکستانی عوام

Image
ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﮐﺎ ﻣﺴﻠﮏ ﭼﺎھﮯ کچھ بھی ہو ۔ شادیاں کرے یا نہ کرے  ﺟﺐ ﺗﮏ ﻣﺠﮭﮯ *ﺯﺭﺩﺍﺭﯼ*  ﺍﻭﺭ *ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ* ﺟﯿﺴﻮﮞ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻟﮍﻧﮯ ﻭﺍﻻ *ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺑﮩﺘﺮ ﻣﺘﺒﺎﺩﻝ* ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ مجھے بہرحال، عمران خان کو ھی ﺳﭙﻮﺭﭦ ﮐﺮنا ھو گا. ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺧﺎﻥ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ *ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻭﻗﺖ* ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺎ ﺭھﺎ ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﯿﮑﮭﻨﺎ ﮨﮯ، ﺑﻠﮑﮧ فی الحال صرف اس مروجہ مغربی ﺟﻤﮩﻮﺭﯾﺖ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ایک ﻣﻨﺘﺨﺐ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ چننا ھے ﺍﺏ ﭼﺎھﮯ ﻭﮦ ﻭﮦ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﭼﻮﮐﮭﭧ ﭼﻮﻣﮯ، ﺍﻣﺎﻡ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦ ﺟﺎﺋﮯ، ﯾﺎ ﺗﺒﻠﯿﻐﯽ ﺟﻤﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﻟﮕﺎﺋﮯ،                 شادی کرے  یا نا کرے *ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﺽ ھﮯ* کہ *ﺑﺪﻣﻌﺎﺷﯿﮧ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺟﻮ ﺟﻨﮓ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ھﮯ،* *اس کو ﻭﮦ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮ ﻟﮯ...!* اور *کرپٹ لوگوں کو کیفرِ کردار تک پہنچا دے۔* اور ﺑﺲ... میرے پیارے وطن پاک کو اس *سِسِلین مافیا اور بدمعاشیہ* سے نجات دلا دے جو کتنی دھائیوں سے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رھے ھیں ھم 50 سال سے ان سیاستدانوں کو بار بار سپورٹ کر رھے ھیں جو ہر بار قوم کو لوٹ رھے ھیں، اور آج اگر 20 سال کی جدو جہد کے بعد *یہ ایک شخص اس مافیا کے خلاف کھڑا ھوا ھے* اور ملک میں انصاف، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی بات کر رھا ھے تو

کالا باغ ڈیم ایک مکمل حقیقت ہے اگر مکمل معلومات حاصل کرنے چاہتے ہے تو نیچھے دیں گئ لینک پر کلک کریں

Image
یہاں پر کلک کریں مکمل معلومات حاصل کرنے کیلے

سالوں سے سنتے آرہے ہیں ایک کوا پیاسا تھا

Image
سالوں سے سنتے آرہے ہیں ایک کوا پیاسا تھا ۔۔ ۔جگ میں تھوڑا پانی تھا۔۔۔۔۔۔ کوا عقلمند تھا کچھ دور رکھے کنکر ڈال کر پیاس بجھا لی۔۔۔۔۔ مگر افسوس ہم اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود کوے سے بھی کم عقل نکلے۔۔۔۔۔۔ روزبروز کم ہونے والے پانی کے باوجود ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے۔۔۔۔ انڈیا ڈیم پہ ڈیم بناتا رہا اور ہماری حکومتیں اپنے اقتداد کی رسہ کسی ،کرپشن ،میں لگی رہیں ۔۔۔۔ پاکستان میں پانی کی قلت دس سالہ جمہوریت کا "جمہوری تحفہ" ہے ۔یوں تو جمہوریت ہمیں بہت سے تحفے دیتی رہی ۔۔ مگر یہ سب سے "عبرتناک تحفہ" ہے۔۔۔۔۔2009میں بھارت نے ڈیم کی تعمیر شروع کی اسوقت پاکستان میں پیپلز پارٹی صاحب اقتدار تھی ۔۔۔مگر۔۔۔۔ پیپلزپارٹی نے اسے یکسر نظرانداز کیا کیونکہ پانی عوامی ضرورت ہے۔۔ بھٹو کے زندہ رہنے کے لیے لازم نہیں۔۔۔۔۔تو اسکی اہمیت وضرورت کو محسوس کرنے کی زحمت بھی نہ کی گئ حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کے ہنگامی بنیادوں پہ پاکستانی حکومت حفاظتی اقدامات کرتے ہوۓ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر شروع کرواتی اور کالا باغ ڈیم پہ تحفظات کو دور کرتے ہوۓ اسکی بھی تعمیر شروع کرتی تو ہم بھارت سے کہی

کالا باغ ڈیم ایک حقیقت کشا ڈیم

Image
شئیر کریں اور کالا باغ ڈیم کے خلاف اٹھنے والی آواز کا جواب دیں۔ کالا باغ ڈیم پہ ایک حقیقت کشا تحریر : کالا باغ ڈیم کے لئے پہلی تجویز قائداعظم نے دی تھی۔انہوں نے متعلقہ محکمہ کو 1948ءمیں کالا باغ کے مقام پر دریائے سندھ پر ہائیڈرو پراجیکٹ پرکام شروع کرنے کی ہدائت کی تھی مگر ان کی وفات کے بعد ان کے احکامات کو نظرانداز کردیا گیا۔اس پر باقاعدہ کام 1953ءمیں شروع ہوا۔ ڈیم کی تعمیر میں زیر آب آنےوالی قابل کاشت اراضی 27500 ایکڑ میں سے 24500 ایکڑپنجاب اور3000ایکڑ صوبہ سرحد کی ہوگی۔ اس سلسلہ میں چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان کی کمیٹی بھی بنائی گئی۔ جن کے ذمہ اس ڈیم کا ہر لحاظ سے جائزہ لینا تھا۔چیف جسٹس صاحبان نے تمام صوبوں کےاعتراضات بھی سنےتھےچاروں چیف جسٹس صاحبان نےاس ڈیم کےحق میں فیصلہ دیا تھا اس میں سندھ کےچیف جسٹس بھی شامل تھے کالا باغ ڈیم منصوبےپرابتدائی کام کا آغاز1953میں ہوا۔اس وقت اس منصوبے پرکسی کواعتراض نہ تھا۔اس منصوبے پر1985میں جب عمل درآمد کا فیصلہ ہونےلگا ،ضیاءالحق کے دورمیں جنرل فضل حق کی مخالفت کے باوجود پاکستان کے وزیراعظم محمد خان جونیجو نے کالا باغ ڈیم کےلئے اپنی کوششوں